طرابلس،3جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)لیبیا میں عدالت کے حکم پر سابق مرد آہن مقتول کرنل معمر قذافی کے بڑے صاحبزادے سیف الاسلام قذافی کی رہائی کے بعد ملک کا سیاسی منظر نامہ ایک بار پھر بدلنے لگا ہے۔ مبصرین کے مطابق سیف الاسلام کی عدالتی حکم پر رہائی کے بعد معمر قذافی کے حامیوں میں امید کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ بار دگر اقتدار میں آنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ حال ہی میں لیبیا کی ایک عدالت نے سیف الاسلام قذافی کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ سیف الاسلام کی رہائی سے متعلق عدالتی فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بدترین انارکی اور سیاسی افراتفری کا شکار ہے۔لیبیا کے کئی شہروں میں بسنے والیعوام اور قبائل پر القذافی رجیم کی حمایت جاری رکھنے کا بھی الزام ہے۔ ایسے میں سیف الاسلام کی رہائی قذافی کے حامی طبقوں کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ سیف الاسلام ایک پختہ سیاسی کارکن، اعتدال پسند رہ نما اور کھویا ہوا اقتدار واپس لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر انہیں دوبارہ آزادی کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ بہت جلد عوام کے ایک بڑے طبقے کو اپنے ساتھ ملا لیں گے۔سیف الاسلام کی رہائی کے بعد ان کے حامی اس بات کے انتظار میں ہیں کہ وہ کب عوام کے سامنے آتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سیف الاسلام کی رہائی کے احکامات سامنے آنے کے بعد قذافی کی باقیات کوایک نئی زندگی مل گئی ہے۔ وہ تمام قبائل جو اب تک لیبیا کی کسی حکومت کی حمایت سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا رہے ہیں وہ سیف الاسلام کی حمایت میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔
قذافی کے حامی المقارحہ قبیلے کے ایک رہ نما عبدالمنعم اولاد محمد نے کہا کہ معمر قذافی کے خلاف بغاوت ان کے قتل کے بعد ملک چھ سال سے بد ترین افراتفری کا شکار ہے۔ قذافی کے قتل کے بعد ملک عملا ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ اس لیے لیبی قوم ایک نئے دور کی منتظر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام موجودہ ناکام حکومت کا متبادل تلاش کر رہے ہیں اور بلا شبہ سیف الاسلام قذافی سے بڑھ کر کوئی متبادل لیڈر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم پر سیف الاسلام کو رہا کیا گیا ہے مگر انہیں مکمل سیاسی آزادیوں کی فراہمی کے بعد ہی ان کے لیے ملک میں جمہوری نظام کو چلانے کی صلاحیت پیدا ہو گی۔ عبدالمنعم نے کہا کہ ان کا قبیلہ سیف الاسلام کی حمایت کرے گا۔عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے کئی شہروں میں سیف الاسلام کی حمایت اور معمر قذافی کے دور کی بحالی کے لیے مظاہرے بھی جاری ہیں۔